تقریر اور مباحثہ کے اشعار

0
3353

کتاب سادہ رھے گی کب تک ، کبھی تو آغاز باب ھوگا 
جنہوں نے بستی اُجاڑ ڈالی ، کبھی تو اُنکا حساب ھوگا

سحر کی خوشیاں منانے والو ! سحر کے تیور بتارھے ھیں
ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی کہ سانس لینا عذاب ھوگا

وہ دن گئے کہ جب ھر ستم کو ادائے محبوب کہہ کے چُپ تھے
اُٹھے گی ہم پر جو اینٹ کوئ تو پتھر اُسکا جواب ھوگا

تبصرہ کریں

برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں
اپنا نام داخل کریں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.