تقاریرتقریر اور مباحثہ کے اشعارBy رمضان رفیق - July 5, 201203353FacebookTwitterPinterestWhatsApp کتاب سادہ رھے گی کب تک ، کبھی تو آغاز باب ھوگا جنہوں نے بستی اُجاڑ ڈالی ، کبھی تو اُنکا حساب ھوگاسحر کی خوشیاں منانے والو ! سحر کے تیور بتارھے ھیںابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی کہ سانس لینا عذاب ھوگاوہ دن گئے کہ جب ھر ستم کو ادائے محبوب کہہ کے چُپ تھےاُٹھے گی ہم پر جو اینٹ کوئ تو پتھر اُسکا جواب ھوگا