سچ سے سکوت بہتر ہے

0
1716
’’ سچ سے سکوت بہتر ہے‘‘
جی ہاں جنابِ صدر! جب سردیکھنے کی سزا سر کاٹنا بن جاتے جب محلوں کے راز
جاننے پر دل آرائیں سولیوں کی زینت بنادی جائیں ۔ فنِ تعمیر کے شاہکار بنا
نے والوں کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں۔ عدالتی گواہیوں کے پس منظر میں اپنے ہی گھر
جلتے نظر آئیں۔ جہاں انصاف پانے کیلئے اپنی ہی ذات کے ساتھ ناانصافی کرنی
پڑے۔ جہاں چھوٹی چھوٹی باتیں رشتوں کی اقدار بدل دیں جب تصویر کی یک رخی
سچائیاں بھائیوں کے رشتوں میں دراڑیں ڈال دیں۔ جہاں جھوٹ کی حکمرانی ہو،
اندھیر نگری چوپٹ راجا ہو، جہاں قانون اندھا اور بہری پر جا ہو، جہاں منصفی
کے فیصلے بند کمروں کی دہلیزوں سے باہر نہ نکلیں۔ جہاں خون سستا اور آٹا
مہنگا ہو۔

جہاں بولنے پہ پابندی سوچنے پہ تعزیریں ہوں اور پاؤں میں غلامی کی پڑی ہوئی زنجیریں ہوں اور حرفِ آخر ہو بات چند لوگوں کی۔ دن ہو چند لوگوں کا رات چند
لوگوں کی وہاں

’’سچ سے سکوت بہتر ہوتا ہے‘‘
جی ہاں جناب! سچ سے سکوت بہتر ہے۔ کیوں کہ بٹوارے کی آڑمیں بٹ جا نے والی
عصمتوں کے سچ سے کون واقف نہیں مگر ( السکوتُ سلامہ) کی سچائی یہ اعلان
کرتی ہے کہ سچ سے سکوت بہتر ہے۔قربانی کی راہ میں کٹ جانے والی قبائیں کس
نے نہیں دیکھیں مگر اپنے جسموں کے کرتے اتار کر عورتوں کا تن ڈھانپنے والے
سمجھتے ہیں کہ سچ سے سکوت بہتر ہے، جب ڈاکے کی وار دات میں بھائی کے گھر
سے اس کی بہن کی ‘‘عصمت‘‘ لٹ جائے وہ کبھی سچ کو طشت ازبا م نہیں
لاتا۔جس محنت کش کی پیلی آنکھوں نے خالی پیٹ کے ساتھ بیچ چوراہے کس کا خون
ہوتے دیکھا ہو تو اسے اپنی روٹی ’’سکوت‘‘ کے برتنوں میں نظر آتی ہے ۔جہاں
تاریخ کے سوال پر اپنے آباء کی فہرست میں میر جعفر اور میر صادق کے نام نظر
آتے ہوں وہاں سکوت ہی سلامتی کا پیامبر بنتا ہے۔

جہاں عام ہو ئی غنڈہ گردی چپ رہیں سپاہی باوردی
شمع نوائے اہل سخن کالے باغ نے گم کردی
وہاں سچ سے سکوت بہتر ہو تا ہے
جہاں گھروں کے اندر بھائی بھائی کی جڑیں کاٹنے لگے۔ جہاں ایک رفع یدین پر
دائرہ اسلام تنگ پڑنے لگے جہاں ایک تھالی میں کھانے والے ’’لکم دینکم ولی
دین‘‘ کی حدیں ماپنے لگیں۔جہاں ایک فقرے کی بازگشت پر تلواریں میانوں سے
نکلتی ہوں جہاں اپنا بدن انصاف مانگتا ہو۔جہاں لاالہ کے پروانے چھوٹے چھوٹے
مسائل پر ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگیں۔

جہاں حال یہ ہو کہ
لائسنسوں کا موسم ہے کنونشن کو کیا غم ہے
آج حکومت کے در پر ہر شاہین کا سر خم ہے
جہاں ایک سچ پر عدالتوں کی توہین ہو نے لگے۔ جہاں بولنے کے بعد زبان کٹنے کا ڈر ہو۔ وہاں سچ سے سکوت بہتر ہوتا ہے۔
جنابِ صدر! یہ ہماری ہی نہیں دنیا کے ہر مذہب کی ریت ہے کہ مردے کی سچائی
پر سکوت کو کفن ڈالا جاتا ہے ۔ اس وقت کوئی بھی لاش کی سچائی کو بازار میں
نہیں گھسیٹتا ۔ بلکہ بسا اوقات تو اپنا گریبان چاک کر کے اس پر سکوت کا
پردہ تاننا پڑتا ہے۔

جی ہاں جناب صدر! سچ سے سکوت بہتر ہے کیونکہ:
جب ایک اسلامی معاشرے میں 5سالہ اقرائیں ونی کی بھینٹ چڑ ھا دی جاتی ہوں۔
جہاں آرمی کے آفیسر ڈیفنس کی سڑ کوں پر لوٹ لیے جاتے ہوں۔بیرونِ ملکوں
داخلوں کا جھانسا دیکر طالب علموں کو ان کی پونجی سے محروم کر دیا جا تا
ہو۔بیوی کے سسرال سے رقم نہ لانے پر بیوی زندہ جلا دی جاتی ہو۔اور اپنڈکس
کے بہانے وہاں شوہر اپنی بیوی کے گردے بیچ ڈالتے ہوں۔ وہاں سچ سے سکوت بہتر
ہوتا ہے۔

جی ہاں جناب صدر! سچ سے سکوت بہتر ہے ۔

تبصرہ کریں

برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں
اپنا نام داخل کریں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.