آن لائن قرآن مجید کی ٹیلی فونک مارکیٹنگ

1
4250

کل شام مغرب سے پہلے یعنی یہاں ساڑھے نو شام کے قریب کا وقت ہو گا ، ایک فون آیا ، سورس پرائیویٹ نمبر لکھا آ رہا تھا، عمومی طور پر سیلز کال لگانے والے لوگ پرائیویٹ نمبروں سے کال کرتے ہیں، لیکن یہاں دفتر ٹائم تو شام پانچ بجے ختم ہو جاتے ہیں اور عمومی طور پر اس کے بعد کسی بھی ایسے فون آنے کا احتمال نہیں ہوتا، میں نے فون اٹھایا تو السلام علیکم اور کیسے ہیں کہ ایک نسوانی آواز سنائی دی، میرے حال بتانے سے پہلے ہی انہوں نے بتایا کہ وہ کسی قرآن اکیڈمی کی طرف سے فون کر رہی ہیں ، اور میرے بچوں کو قرآن مجید پڑھانا چاہتی ہیں، میں نے ظالمانہ طریقے سے فون بند کردیا، ایسا ہی ایک فون آج صبح آیا ، کیونکہ مجھے بنک کی طرف سے ایک فون کا انتظار تھا اور بسا اوقات مخلتف ادارے بھی پرائیویٹ نمبر سے کال کرتے ہیں اس لیا فون لیا اور کوئی محترمہ تھیں، جنہوں نے السلام علیکم کے بعد انگریزی میں کہا ہاو آر یو برادر، اور میں نے فون بند کردیا۔

پہلے تو اس ظالمانہ طریقے پر فون بند کرنے پر شرمندہ شرمندہ محسوس کرتا ہوں، کہ ایک بندی قرآن پڑھنے کی دعوت دی رہی ہے اور میں نے اس کا فون بند کردیا، لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
ایسے فون بہت سے سالوں سے آ رہے ہیں، اور میں ہمیشہ اچھے طریقے سے ہی بات کرتا آیا ہوں، شروع کے درجنوں فونز میں جب میں انہیں کہتا کہ میں یہاں اکیلا ہوں، میرے بچے نہیں ہیں تو سیلز مین صاحبہ یا صاحبہ سلام کرتے اور فون رکھ دیتے، پھر اس کے بعد ایسا ہونے لگا کہ صاحب لوگوں کے فون آنے بند ہو گئے اور نسوانی فون ہی آنے لگے، اور یہ آوازیں کہنے لگیں کہ اگر آپ کے بچے نہیں ہیں تو کسی دوست کے بچے تو ہوں گے، پھر پچھلے دنوں ایک خاتون نے اصرار شروع کردیا کہ آپ ہی دوبارہ سے پڑھ لیں، میں نے مذاقا کہا کہ میرا دل تو ہے کسی حافظ قرآن سے گھر بسا لیا جائے، اس پر کہنے لگیں کہ آپ ہمارے مہتمم سے بات کریں ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی مدد کر سکیں، انہوں نے نیا دروازہ کھولا تھا لیکن ہم نے پھر بھی فون بند کردیا۔
میرے اردگرد بہت سے دوستوں کو ایسے فون آتے ہیں جن کا مدعا آن لائن قرآن مجید پڑھانا ہے، مجھے ذاتی طور پر اس طرح کی سیلز کالز پر بہت زیادہ اعتراض نہیں، لیکن عمومی طور پر یورپ میں ایسی لاتعداد سیلز کالز کا رجحان نہیں ہے اس لئے اتنی زیادہ کالز کا آنا کچھ معیوب لگتا ہے، پھر آپ غور کیجئے کہ جب شام کے ساڑھے نو بجے ہیں تو پاکستان میں رات کے ساڑھےبارہ بج رہے ہوں گے، کون ظالم ہے جو رات کے ساڑھے بارہ بجے سیلز کالز لگاتا پھر رہا ہے، میری مراد ہے اگر کسی نے کال کرنے تو اس علاقے کے لوگوں کے ورکنگ آورز یا دن کے اوقات کے حساب کو سامنے رکھ کر فون کیا جائے نا کہ منہ اٹھا کر جب رات کے کسی پہرآپ کے پاس فرصت ہو تو کہیں سے چوری شدہ ٹیلی فون نمبر پر درس قرآن کی سیل کال لگا دی جائے۔ مجھے یقین ہے کہ ان اداروں نے ہم ایسے لوگوں کے نمبر انٹرنیٹ سے کسی نہ کسی انداز میں چرائے ہی ہوں گے، اور اس طرح کسی دو نمبری کے ذریعے حاصل کئے گئے نمبر پر کال کرکے انہیں دین کی دعوت دینے کے بارے علما کیا رائے رکھتے ہیں مجھے معلوم نہیں۔
اب ان لوگوں کی سنئیے جن کے بچے آن لائن قرآن مجید پڑھ رہے ہیں، ہمارے ایک دوست کی بیٹی پڑھ رہی ہیں، ان کی استانی صاحبہ ان کی سہیلی کی طرح ہیں، ان کو اردو سکھاتی ہیں، دن بھر کے معاملات پر بات کرتی ہیں اور گھر والے سارے بڑے خوش ہیں، کچھ احباب کا کہنا ہے کہ حافظ صاحب اپنے ٹائم کی پابندی نہیں کرتے اور کچھ نہ کچھ وقت اوپر نیچے ہوتا ہی رہتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اسی طرح درس قرآن والے صاحب بچوں کے ذریعے سارے گھریلو حالات جان کر گھر والوں کو بلیک میل کرتے بھی پائے گئے، اس طرز کی ایک خبر بھی نظروں سے گذری تھی، یہ آپ کی قسمت ہے مال اچھا بھی نکل سکتا اور برا بھی، یہ بھی سننے میں آیا کہ ماہانہ ہدیہ مقابلے کی فضا کی وجہ سے بہت کم ہو گیا ہے، یہاں آدھے گھنٹے ماہانہ پڑھانے کا ہدیہ پاکستانی روپوں ایک ہزار روپے تک چلا آیا ہے۔

ایک دوسرے سے مقابلے کے رجحان کی وجہ سے ہی شاید سیلز کالز کا رجحان بڑھ گیا ہے، ہو سکتا ہے جن کے بچے ہوں وہ بھاو تاو بھی کرتے ہوں کہ فلاں کے بچے تو اتنے میں پڑھتے ہیں اور مجھے اتنے کیوں کہے جا رہے ہیں۔ لیکن ان ضرورت مندوں کی بھیڑ میں ہم ایسوں کے فون بھی بجتے رہتے ہیں، اکثر اوقات یہ نمبر پرائیویٹ ہوتے ہیں اس لئے ان کو بلاک کرنے کی بھی سہولت نہیں ہوتے، ایسی چند پروفائلز فیس بک، اور سکائپ پر بھی نظر آتی ہیں جو قرآن مجید کی تعلیم دینا چاہتے ہیں۔

میرے ذاتی خیال میں آن لائن پڑھانے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس کی مارکیٹنگ پر ایک سوالیہ نشان ضرور ہے، کیا قرآن مجید کی تعلیم اور درس کی مارکیٹنگ کا طریقہ کار بھی روایتی ہی ہونا چاہیے کہ خواتین کو سیلز کالز پر لگا دیا جائے، کیا انٹرنیٹ پر شائستہ مارکیٹنگ کا کوئی اور طریقہ اختیار نہیں کیا جا سکتا، جیسے فیس بک ایڈورٹائز، یا ایڈ ورڈ ایڈورٹائز؟ اور بے وقت پاکستانی انداز میں کال کرنے پر بھی علما کچھ سوچیں تو بھی بہت مناسب ہو گا۔

1 تبصرہ

تبصرہ کریں

برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں
اپنا نام داخل کریں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.