آتے تھے، داڑھیاں بڑھنے لگتی ہیں، کپڑوں کے رنگ ڈھنگ تبدیل ہونے لگتے ہیں اور کچھ دوست تو ساتھ میں نماز کی ٹوپی بھی رکھنے لگتے ہیں، بھئی اس میں برا بھی کیا ہے، اگر سارا سال نماز نہیں پڑھی تو اب بھی نہ پڑھیں کیا اور مسجد تو ہے ہی خدا کا گھر، خدا جب توفیق دے جب چاہے بلا لے۔۔۔۔۔میں خود بھی ایک موسمی سا مسلمان ہوں، مذہب کی بحثوں میں دل کھول کر حصہ لیتا ہوں، نماز کہیں بھی پڑھ لوں لیکن چندہ اپنے فرقے کی مسجد کو ہی دیتا ہوں، مسجد اور مولوی کی سیاست میں کوئی دل چسپی نہیں لیکن پھر بھی نماز جمعہ کے لمبے خطبے اور نماز عید کے لمبے انتظار پر اپنا واضح موقف رکھتا ہوں، ہماری مذہب سے دل چسپی کا اندازہ اس واقعہ سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک روز گھر میں نماز پڑھ رہے تھے کہ میرے ایک معصوم بھانجے نے دیکھ لیا اس نے اپنے بڑے بھائی یعنی میرے بڑے بھانجے کو بلایا دونوں نے اسطرح کا منظر پہلی بار دیکھا تھا ،، ظالموں نے شور مچا دیا ۔۔۔۔۔امی ۔۔۔۔امی۔۔۔امی ۔۔۔۔نانی ۔۔۔نانی ۔۔۔۔۔۔ماموں نماز پڑھ رہے ہیں۔۔۔۔بچوں کے اس طرح بے اختیار چلانے پر مجھے اندازہ ہوا کہ کبھی کبھار انسان کوئی ایسا انہونا کام کرے تو قریبی دوستوں کی حیرانی چھپائے نہیں چھپتی۔
ماہ رمضان مبارک
http://www.dawnnews.tv/news/1022763/19june2015-mosmi-musalman-ka-mah-e-ramazan-ramzan-rafique-bmیہ بلاگ پہلے ڈان نیوز میں چھپ چکا ہے، اس کا لنک یہ رہا ۔۔