خالد حسین کے پینتیس ووٹ
اس کا کہنا ہے کہ وہ سن چونسٹھ سے یہاں آباد ہے ، اور اور اس کا گھر بجلی
کے ٹرانسفارمر سے صرف دو کھمبوں کے فاصلے پر ہے۔۔۔اس کے پینتیس ووٹ ہیں، اس
کی دو بیویاں، ان کے چھ بچے، اس کے دو بھائی، اور ان کا خاندان اور کچھ
عزیز رشتہ دار جو یہاں آباد ہیں ان کے کل ملا کر پینتیس ووٹ بنتے ہیں۔ اور
یہ سب ووٹ اس کے اشارہ ٗ ابرو پر کسی کو بھی جا سکتے ہیں، وہ کسی الیکشن
کمشن، ڈپٹی پولیس وغیرہ سے خوف زدہ بھی نہیں، سب کے سامنے علی الاعلان ووٹ
دے گا اور اس دفعہ وہ ووٹ دے گا بھی علی موسی گیلانی کو۔۔۔میں نے کہا سنا
ہے وہ تو کسی منشیات کے کیس میں ملزم ہے اور تم اس کو ووٹ دینے جا رہے ہو،
اس نے کہا غلطیاں بھی تو انسانوں سے ہوتی ہیں، میں نے مزید پوچھا کے تم
گیلانی کے ووٹر کیوں ہو اس نے کہا میں کسی کا ووٹر نہیں، چونسٹھ سے اس کے
گھرانے کو بجلی دستیاب نہیں اور وہ مویشی منڈی کے اندر سے کسی سے بجلی مانگ
کر گذارا کرتے ہیں جو پچیس روپے فی یونٹ ہے اور باوجود وعدوں کے کسی نے اس
کے گھر کے قریب بجلی پہنچانے کی کو شش نہیں کی، حالانکہ دو کھمبوں کی قیمت
تیس ہزار سے زیادہ نہ ہوگی، اور اب سالوں بعد علی موسی گیلانی کی عنایت کے
طفیل اس علاقے کا سروے مکمل کر لیا گیا ہے اور اسے امید ہے کہ اس کے گھر
کے پاس بجلی پہنچ جائے گی اور اس لئے علی موسی اس کے گھرانے کے پینتیس
ووٹوں کا حقدار ہے۔۔۔۔
khalid hussain |
اس کا اعلان سبھی پارٹیوں کے لیے ہے، کوئی پارٹی جو اس کے گھر کے پاس
گھریلو استعمال والی بجلی کے کھمبے پہنچا دے گا اس کے گھر کے سبھی ووٹوں کا
حق دار ہو گا۔۔۔۔وہ کسی الیکشن کمیشن اور کسی پولیس والے سے خوفزدہ ہوئے
بغیر اپنے پینتیس ووٹوں کے کھلے عام اس امیدوار کے نام کر دے گا۔۔۔۔۔مجھے
یقین ہے بہت سی انقلابی پارٹیاں خالد حسین کے اس اعلان کو سن ہی نہ پائیں
گی اور خالد حسین جو مویشی منڈی ملتان کے دروازے پر ایک پارکنگ سٹینڈ کا
مالک ہے دو کھمبوں ، بجلی کی تار اور میٹر کے کنکشن کے خوابوں میں کھو کر
اپنے پینتیس ووٹ کسی بھی دکاندار یا سیٹھ کے ہاتھوں بیچ دے گا۔۔۔۔