پنجاب میں ناقص ادویات کے استعمال سے مرنے والوں کی کہانی ہمارے کان پر بم کی آواز ہے کہ شاید اب تو ہم ذات کے محور سے نکل کر اردگرد کے متعلق سوچیں، ہمارے ہاں عمومی رواج ہے کہ روتا وہی ہے جس کے اپنے گھر میں مصیبت آتی وگرنہ دوسرے تو تماشہ ہی دیکھتے ہیں۔ جن کی پہنچ آسائشوں تک ہے وہ مزے میں ہیں اور ان کو خبر بھی نہیں کہ چند میل دور بسنے والوں پر کیا بیت رہی ہے۔ ملاوٹ کرنے والے کو پتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو اصلی کھلا رہا ہے، بجلی کا بل بھیجنے والوں میں اکثر کی بجلی مفت ہے،خراب پھل بیچنے والا سالم اپنے لیا بچاتاہے، ڈرایئور اپنی پسندیدہ سواری کو فرنٹ پر جگہ دیتا ہے اور مشکل میں صرف وہی ہے جس کی پہیچ نہیں۔۔ ملک کا قانون چوروں کے چور راستے رکھتا ہے، ایسے بھی جن کی گاڑی کی نمبر پلیٹ ہی نہیں ہوتی لیکن قانون کے رکھوالے نظر بھر کر بھی نہیں دیکھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری رائے میں یہ مسائل حل کرنے کے لئے گنبدِ بے در سے نکلنا ہو گا اور ایک قوم کی طرح سوچنا ہو گا۔۔۔۔وگرنہ تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔،