گھڑی بند پڑی ہے۔۔۔۔۔۔

0
1644
گھڑی بند پڑی ہے
میرے گھرکی دیوار پر جو سجی ہے
وہ گھڑی کب کی تھمی ہوئی ہے
سوا تین بجے ہیں شاید
ہر رات مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ گھڑی اس رات کے سوا تین بجے تھمی ہوگی
جس رات تم نے
رات بھر میرے ساتھ باتیں  کرنے کا وعدہ کیا تھا
اورسوا تین بجے تم سو گئیں تھیں
یا شاید یہ اس دن کے سوا تین ہیں
جس دن تم نے مجھ سے دور چلے جانا تھا
گھڑی پر سوا تین بجے ہیں
اس گھڑی کو چلانے کو تین روپے کا سیل درکار ہے
لیکن اب یہ مجھے ایسے ہی سوا تین پر کھڑی بہت بھاتی ہے
کسی ایسے لمحے کی یاد دلاتی ہے
جب تم کہیں آس پاس تھیں میرے۔۔۔
اور
گھڑی بند پڑی ہے

نوٹ۔ بس لکھنے کی خواہش میں لکھی گئی چند باتیں۔

تبصرہ کریں

برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں
اپنا نام داخل کریں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.