Home Uncategorized اسلام اور مسلمانوں کا ڈر

اسلام اور مسلمانوں کا ڈر

0
اسلام اور مسلمانوں کا ڈر
مشہور اخباروں کے آخری کونوں میں ایسی خبریں کم ہی لوگوں کو دکھائی دیتی ہیں جہاں بس میں داخل ہو کر منزل کے متعلق پوچھنے پر بس ڈرائیور نے مسلمان خاتون کے سکارف پر طنز کیا اور اس کو کھنچنے کی کوشش کی، چند ماہ پہلے کوپن ہیگن کی ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کے بعد اس قسم کی سرگرمیوں میں کافی تیزی دکھائی دی جب کسی راہگیر نے کسی مسلمان عورت کے سر سے سکارف اتارنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔ابھی چند دن پہلے مشہور امریکی برانڈ ایبرکومی میں سکارف پہننے کی وجہ سے نوکری نہ ملنے والی خاتون کے مقدمہ جیتنے کی کہانی بھی دوستوں کی نظر سے گذری ہو گی۔ ۔۔کچھ عرصہ پہلے ایک امریکی شہر میں مسجد کے سامنے اسلحہ بردار لوگوں نے پیغمبر رحمت کے خاکے بنوانے کے مقابلے کا اہتمام کیا۔۔۔۔کل پرسوں ہی کی بات ہے کہ ایک مسلمان جوڑے کو اس وقت سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اپنے بیٹے کو لینے کے لئے اس کے دوست کے دروازے کے سامنے کھڑے تھے کہ ایک بندوق بردار عورت نے ان کو وہاں سے بھاگ جانے کا کہا۔۔۔جب انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو لینے کے لئے آئے ہیں تو وہ بندوق بردار خاتون بندوق کی نوک پر ان کو اس گھر کے اندر لیکر گئی جہاں ان کا بیٹا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی کل ہی کہ بات ہے کہ ایک مسلمان خاتوں کو یونائٹیڈ ائیر لائن میں کھلا ہوا کوک کا کین دیا گیا تو انہوں نے بند کین طلب کیا جس پر ائیر ہوسٹس نے مسلمان ہونے کے ناطے ان کو بند کین کو بطور اسلحہ استعمال کرلینے کے خدشہ کی ڈر سے بند کین دینے سے انکار کیا۔۔۔۔ٹھیک ان کے ہمسائے میں ایک بند بوتل بئیر کی سپلائی کی گئی جس پر مسلمان خاتون نے اعتراز کیا۔۔۔تو جہاز میں موجود ایک دو مسافروں نے مسلمانوں کے متعلق نفرت آمیز جملوں کی بوچھاڑ کر دی۔۔۔۔۔۔
وہ ایک مسلمان نوجوان جوڑا جو امریکہ ہی کہ کسی شہر میں بستا تھا اور پارکنگ کے معمولی جھگڑے پر ان کو گولی مار دی گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑے دن پہلے کوپن ہیگن کی ایک دو دیواروں پر کچھ اس قسم کے تبصرے ملے جن کا ترجمہ کچھ اسطرح ہو گا 
اچھا مسلمان وہی جو مر گیا ہو 
صاف دنیا ۔۔۔مسلم فری دنیا 
ہمارے ایک امریکی مسلمان دوست نے ایک گاڑی کی تصویر بھیجی جس کے پچھلے بمپر پر ایک اشتہار چسپاں تھا جس پر لکھا تھا 
دنیا میں امن کو فروغ دو۔مسلمانوں کو ختم کرو
ابھی سترہ اگست دوہزار پندرہ کو کوپن ہیگن کے ایک اسلامی سنٹر پر کسی نے آگ لگانے کی کوشش کی ، پولیس نے اس شخص کو گرفتار کر لیا اور اس کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ قریبا دو تین ماہ پہلے کوپن ہیگن میں واقع مسلمانوں کے قبرستان میں قبروں کی بے حرمتی کی گئی۔ سو سے زائد قبروں کے کتبے اکھاڑ دئے گئے۔
اور دو ہفتے پہلے ڈنمارک کے ایک اور شہر اوڈنسے میں بھی مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

ایسے واقعات آج کی دنیا میں کہیں نہ کہیں ہو رہے ہیں۔ ان سب واقعات میں ایک مماثلت یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کام کرنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ کسی ذہنی مرض کے تابع ہو کر ایسا غیر انسانی قدم اٹھاتے ہیں۔ ۔۔۔ناروے میں درجنوں افراد کے قاتل کا تعلق شدت پسند گروہوں سے ہونے کے باوجود بھی اس کو بھٹکا ہوا ایک فرد ہی سمجھا گیا۔

تنگ دل، اور بیمار لوگوں کی ایسی حرکتوں سے دل بہت دکھتا ہے۔۔۔اور آج امریکی ریاست ٹیکساس میں احمد محمد نامی چودہ سالہ مسلمان بچے کو ایک بم بنانے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ بے چارہ تو ایک کلاک بنانے کی کوشش میں تھا اور وہ اپنی کوشش کی ستائش کے لئے اسے سکول لے آیا تھا ۔ ۔۔۔اس واقعہ کے متعلق ہزاروں لوگوں نے مختلف سوشل میڈیاز پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بم کی بات نہیں ، درحقیقت اس کا نام ہی اس کو رسوا کرنے کا سبب بنا، لوگوں کی رائے یہ بھی رہی کہ اگر یہی کام کسی عیسائی بچے نے کیا ہوتا تو اس کو انعام وکرام سے نوازہ جاتا ، اور دوسری طرف اس واقعہ کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بعد میں اس قسم کے واقعات پر کف افسوس ملنے سے بہتر تھا کہ ایسا ہوا، اور انہوں نے سکول کی تعریف بھی کی کہ انہوں نے اس قدر فرض شناسی کا ثبوت دیا۔۔۔ایک لکھنے والے نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اب مسلمانوں کو چاہیے کہ کسی زیادہ امن پسند مذہب میں داخل ہو جائیں اور اسلام کو خیر آباد کہہ دیں۔۔۔اور یہ کہ اسلام کا نام مسلمانوں نے ہی خراب کر رکھا ہے وغیرہ

ان سب واقعات میں کردار بدل رہے ہیں اور کہانی ملتی جلتی ہے۔ ۔۔۔مسلمانوں سے ایسی کیا خطا ہوئی کہ ایک دنیا ان کی دشمن بنی پھرتی ہے ۔ ۔۔اگر یہی رویہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب مسلمان بچوں کے سکولوں کے بستے روز تلاشی کے بہانے سکولوں کے دروازوں پر روک لئے جائیں گے۔  وہ دنیا جو خود کو مہذب اور پر امن کہتی ہے۔ وہ اپنے جیسے پرامن لوگوں سے اسقدر خوف زدہ کیوں ہے؟ کیا ان سے مختلف رنگ اور مذہب رکھنے والے انسان نہیں؟

یہ بلاگ کچھ لنکس کےاضافے اور  ترامیم کے ساتھ ڈان اردو میں شائع ہو چکا ہے۔ اس کا لنک یہ رہا
کیا مسلمان ہونا دہشتگرد ہونا ہے؟

ایک سوشل میڈیا پیج پر سے کچھ کمنٹس ملاحظہ ہوں۔

https://www.facebook.com/ajplusenglish/videos/619769144831263/


A Muslim boy was arrested at school in Irving, Texas, because his teachers thought his homemade clock was a bomb.

Like · Comment · Share · 5 hrs

Shared with:

Public

3,833,047 Views

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.