Home Uncategorized بلاگ سے پیسے کمانا کیونکر ممکن ہے

بلاگ سے پیسے کمانا کیونکر ممکن ہے

0
بلاگ سے پیسے کمانا کیونکر ممکن ہے
یہ تحریر پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھ کر لکھی جا رہی ہے اور بلاگ سے اکنامک ایکٹوٹی پیدا کرنے کے حوالے سے میری معلومات کا خلاصہ ہے۔ میری معلومات ہرگز بھی حتمی نہیں میری رائے ہے اور اس کے غلط ہونے کا احتمال موجود ہے۔

میرے خیال میں آپ کا بلاگ آپ کی پراڈکٹ نہیں ہے، اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ بلاگ سے آپ کو آمدن شروع ہو جائے گی تو یہ آپ کی بھول ہے، بلاگ آپ کی مارکیٹ سپیس ہے، آپ کی چھابڑی ہے، دکان ہے، سٹور ہے جس پر رکھ کر آپ نے اپنی مصنوعات کو فروخت کرنا ہے۔ ۔۔۔۔۔سب سے پہلے تو آپ نے لوگوں کو اپنی دکان کی طرف لانا ہے۔۔۔اور آپ کی مصنوعات کیا ہیں ۔۔۔۔۔
آپ کی تحریر
آپ کا پیغام
آپ کا اچھوتا آئیڈیا
مہارت

اب ان میں سے کیا ہے جو قیمت پا سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو اس دکان کے در و دیوار پر کچھ اشتہارات لگائے جا سکتے ہیں۔ گوگل کے اشتہارات باآسانی لگائے جا سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں گوگل کے اشتہارات سے پیسے کمانا اتنا آسان نہیں ۔۔۔آپ کے پاس اچھی ٹریفک ہونی چاہیے۔۔۔میرے ذاتی خیال میں ایک دن میں کم از کم ایک ہزار ناظرین آپ کی دکان تک آئیں تو آپ کی ایک مناسب سے آمدن حاصل کرنے کا آغاز کر سکتے ہیں۔ ۔کچھ ویب سائٹس ناظرین کو مجبور کرتی ہیں کہ آپ اشتہارات کو بادل نخواستہ ہی سہی کلک ضرور کریں۔۔۔۔جیسے ڈراموں، گانوں، وغیرہ کی ویب سائٹس پر بے شمار اشتہارات ہوتے ہیں اور ایک چھوٹی سی ویڈیو دیکھنے کے لئے آپ کو دو تین کلک کرنے پڑتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن بلاگ پر ایسا تجربہ کرنا میرے خیال میں ممکن نہیں۔۔۔

پرائیویٹ اشتہارات کے لئے کوشش کی جا سکتی ہے ، لیکن اس کے لئے بھی آپ کے قارئین  کی تعداد اچھی ہونی چاہیے جو ہمارے اکثر لکھنے والے دوستوں کے بلاگ پر عنقا ہے۔ دو ہزار گیارہ سے آج کے دن تک میرے بلاگ پر پچاس ہزار ناظرین آئے ہیں۔ ایک دن کی اوسط پنتیس لوگ بنتی ہے۔ اب اس کے لئے کوئی اشتہار کیونکر دے گا ؟  لیکن پھر بھی ٹارگٹڈ کمپنیز سے رابطہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے پاس کچھ ایسی اچھی اور متعلقہ معلومات ہیں جو کسی کمپنی کے کسی خاص پراڈکٹ سے مطابقت رکھتی ہیں تو شاید آپ کو کوئی اشتہار دے دے۔۔۔۔۔۔لیکن مجھے یہ کام بھی مشکل دکھائی دیتا ہے

اپنے آئیڈیاز اور کسی مہارت کو آپ کسی کمپنی کی تربیت کے لئے استعمال کر سکتے ہیں اور تھوڑی کوشش سے آپ کو اس کے لئے موزوں گاہگ بھی میسر ہو سکتا ہے۔ مثلا۔۔۔۔آپ لوگوں کو سیلز کی اچھی تربیت دے سکتے ہیں، کمپیوٹر کے لئے گائیڈ کر سکتے ہیں، اردو کا نیا سوفٹ وئیر چلانے میں مدد دے سکتے ہیں تو مختلف کمپنیوں سے بات کریں کہ ہم آپ کے سٹاف کو فلاں چیز کی تربیت دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں بلاگ کی مدد سے تربیت ، ٹریننگ وغیرہ کو باآسانی میٹریلائز کیا جا سکتا ہے ۔ کمپنیوں کی سالانہ میٹنگز میں ایک موٹی ویشنل سپیکر کے طور پر اپنی جگہ بنائی جا سکتی ہے۔۔۔

آپ جس بھی فیلڈ میں کام کر رہے ہیں، اس سے متعلقہ شعبہ میں کوئی کتاب تصنیف یا تالیف کی جا سکتی ہے۔ اس سے کچھ پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔ جب کبھی آپ کو لگے کے آپ کی بنائی ہوئی کتاب کی تین سو کتابیں فروخت ہو سکتی ہیں تو آپ کتاب چھاپنے کا رسک لے سکتے ہیں۔ میری ایک کتاب بیسکس آف ایگریکلچر اب چھٹے ایڈیشن پر ہے۔ اس کی اشاعت پر پر سارے اخراجات نکال کر ایک سے ڈیڑھ لاکھ ایک ایڈیشن کا منافع ہوتا ہے۔ اب ایک ایڈیشن کتنی دیر میں نکلتا ہے اور اپنا خرچہ نکالنے کے لئے کتنی کتابیں درکار ہیں یہ آپ کو خود طے کرنا ہے۔ کتابیں چھاپنے والے گورگھ دھندے میں مڈل مین کا راج ہے۔۔۔اگر آپ کسی ناشر کے توسط کتاب چھپواتے ہیں تو منافع آنے کی امید بھلا ہی دیں تو اچھا ہے۔۔۔۔۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ جو کتاب لکھنے جا رہے ہیں یہ بکنے والے ہے۔۔۔تو کوشش کریں کہ انوسٹمنٹ خود ڈھونڈھ لیں۔

اگر آپ کا ذہن زرخیز ہے اور آپ کتاب یا پبلشنگ کے کسی ایسے پراجیکٹ پر کام کرنا چاہتے ہیں جو بین الاقوامی نوعیت کا حامل ہے تو اس کے لئے کراوڈ فنڈنگ کا آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے۔۔۔جیسے ہمارے بہت سارے بلاگر مل کر بچوں کی تصویری کہانیوں کاایک سلسلہ آغاز کریں اور اس پراجیکٹ کو کک سٹارٹ یا کسی اور کراوڈ فنٖڈنگ والی ویب پر پیش کرکے پیسے اکھٹے کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

زیم، سیاسیت، ڈراماز آن لائن طرز کی ویب جن کے صارف بے شمار ہیں بھی مناسب پیسے کما لیتی ہیں۔۔۔۔اور ان میں آپ اپنے بلاگ کو شامل کر دیں بجائے اس کے کہ آپ صرف اپنے بلاگ کی ویب چلائیں۔
۔۔۔۔باقی آئیندہ۔۔۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.