سب سے زیادہ چھٹیاں۔۔۔۔از ڈاکٹر شوکت علی

0
1146
اخبارات بغیر تصدیق کے کئی دفعہ ایسا مواد شائع کر دیتے ہیں۔۔جس کے بہت سے پہلو یکسر نظر انداز کئے گئے ہوتے ہیں۔۔۔۔ایسی ہی ایک خبر پر ہمارے دوست شوکت علی صاحب کا تبصرہ جو ہم یہاں بغیر تصدیق کئے ہوئے ہی چھاپ رہے ہیں۔۔۔۔۔
ـ””””میری نظر میں روزنامہ ایکسپریس میں شائع کی گئی یہ معلومات درست نہیں ہیں۔
پاکستان کے حوالے سے اس آرٹیکل میں جن اٹھارہ چھٹیوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں قانونی اور عوامی دونوں طرح کی چھٹیاں شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان کا دوسرے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے صرف اور صرف ان ممالک کی عوامی چھٹیوں کا ہی حوالہ دیا گیا ہے۔ دنیا میں سالانہ سب سے زیادہ چھٹیاں کرنے والے دس ممالک اور چند دیگر اہم ممالک کی فہرست ملاحظہ کیجئے 
۱۔ آسٹریا ۔۔۔۔۔38
2.مالٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔38
3. پولینڈ ۔۔۔۔۔37
4. بولیویا ۔۔۔۔37
5.گریس۔۔۔۔۔۔37
6. برطانیہ ۔۔۔36
7.فرانس ۔۔۔۔36
8. سویڈن ۔۔۔۔36
9. وینزویلا ۔۔۔۔36
10. سپین ۔۔۔۔۔36
آئیے اب دیگر چند ممالک کی چھٹیوں پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔
1. چین ۔۔۔۔۔۔29
2. نیو زی لینڈ ۔۔۔۔۔24
3. امریکہ ۔۔۔۔۔۔۔15
4. پاکستان ۔۔۔۔18
ڈاکٹر شوکت علی اور بغیر ڈاکٹر رمضان رفیق

یاد رہے کہ اکثر ترقی یافتہ ممالک میں ہفتہ وار ایک کی بجائے دو چھٹیاں ہوتی ہیں۔ اور بعض ممالک میں تو تین چھٹیوں کی مثال بھی موجود ہے۔ لہزا ہفتہ وار دو چھٹیاں کرنے والے ممالک قانونی اور عوامی چھٹیوں کے علاوہ پاکستان سے زائد سالانہ 48 چھٹیاں کرتے ہیں۔
لہزا اصل مسئلہ چھٹیوں کا نہیں بلکہ کام چوری کا ہے جس کی طرف محترم مصنف نے بھی اشارہ کیا ہے۔ اور کام چوری کا خاتمہ قوانین پر عملدر آمد کیے بغیر ممکن نہیں۔
جس ادارے کا مصنف نے حوالہ دیا ہے وہاں پر فرائض انجام دینے والے بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں لیکن وہاں کا ڈسپلن کمزور نہیں ہے۔ اسی طرح سول اداروں میں کام کرنے والے ملازمین بھی قانونی طور پر بغیر منظوری کے چھٹی نہیں کر سکتے اور ایسا کرنے والے کوقانونی طور پر محکمانہ انکوائری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تسلی بخش جواب نہ دینے کی صورت میں سخت سے سخت سزا کی تجویزیں قانون میں موجود ہیں لیکن ظاہر ہے ان پر عمل درآمد نہیں ہو پاتا اور ذیادہ تر سرکاری اداروں میں ایسے قوانیں انتقامی کاروائیوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
لہزا میں سمجھتا ہوں کہ ترقی کا راز 5 یا 50 چھٹیوں میں نہیں بلکہ کوالٹی ٹائم میں چھپا ہوا ہے جو سب سے پہلے سرکاری ملازمین کی نیک نیتی اور اس کے بعد قانونی ڈھانچے کی روح کے مطابق عمل کئے بغیر ممکن نہیں۔
اللہ تعا لی ہم سب کو اپنا رزق حلال کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین””””
ڈاکٹر شوکت علی۔

تبصرہ کریں

برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں
اپنا نام داخل کریں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.