تہذیب کے اختتام کے بعد ظالم بادشاہ بنیادی ضروریات زندگی پر قابض ہے، فروسا اس بادشاہ کی چار بیویوں کو اس چنگل سے چھڑا کی صحرا کے سفر پر نکلتی ہے، اسی تعاقب میں میکس جو اپنی بیوی اور بچی کو کھو چکا ہے فروسا کا ساتھی بن جاتا ہے۔ فروسا سکون کی تلاش میں اپنی جنم بھومی کو جاتی ہے، جہاں اب سب ویرانہ ہو چکا ہے، پھر بنیادی ضروریات زندگی کی تلاش میں وہ واپسی کا ٹھان لیتے ہیں۔۔۔اور ظالم بادشاہ کو مار کر واپس اس سلطنت کے مظلوم افراد کے نگہبان بن جاتے ہیں۔
ہمارا تبصرہ
اگر اس ساری فلم کو دو لفظوں میں بیان کرنا ہو تو اس کو ذہنی جگالی کہا جا سکتا ہے۔ ۔۔۔۔سوچنے کی بات ہے کہ تہذیب مٹ چکی ہے، وسائل آخری دھانے پر ہیں لیکن پھر بھی چند تیز رفتار موٹر سائیکل، صحرا میں بھاگنے والی گاڑیاں، اور اس طرز کا دیگر سامان موجود ہے۔۔۔۔
فروسا سات ہزار دنوں کے بعد واپس جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ انیس سال اس کے قبیلے والے بارود ، اور دیگر ضروریات زندگی کو سنبھالے رہے۔۔۔جبکہ دیکھنے کو نہ پانی ہے، نہ سبزہ، پھل۔۔۔۔۔
ہائی ہارس پاور ٹرک نجانے کیسے کیسے راستوں پر چلتا ہے اور فروسا بی بی اس کو چند ٹول پانوں سے ٹھیک کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
ماں کے دودھ کی عظمت دکھانے کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ اگر کچھ سچا ہے تو بس وہی ۔۔۔۔۔باقی ساری ٹیکنالوجیاں تھوڑی تھوڑی بچ گئی ہیں لیکن ڈیلیوری کے وقت کے آلات ہیں وہ اب چھریاں چاقو ہیں۔
میرے خیال میں بہت سے مبہم خیالات کو اکٹھا کر کے ایک مبہم سے کہانی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کا ہر پہلو ہی تشنہ ہے۔۔۔کسی چیز کی وضاحت نہیں کی گئی۔۔۔۔کوئی چیز کسی سے مطابقت نہیں رکھتی۔۔۔۔۔۔
فلم کا اچھا پہلو یہ ہے کہ ہمیں ہماری روزمرہ سے دور لے جاتی ہے۔۔۔۔تھری ڈی سینما سے پتھر آ آ کر آپ کی آنکھوں کو لگتے ہیں تو آدمی وقتی طور پر دنیا کی قید سے آزاد ہو جاتا ہے۔۔۔۔