ڈنمارک کی سرحد سے منسلک اس جرمن شہر کو خیل لکھا جائے یا کیل، یہ معمہ سب سے پہلا ہے۔۔۔بہرحال انگریزی حروف کے آئی ای اور ایل سے بننے والے اس شہر کو آپ جیسے چاہے پکار سکتے ہیں، یہ شہر اپنی بندرگاہ اور تجارتی دروازے کی حیثیت سے اہم مقام کا حامل ہے، مگر میرے لئے اس کی حیثیت ذرا اور نوعیت کی تھی، میرے پروگرام کی ترتیب کچھ اس طرح سے تھی کہ اس مرتبہ عید محترم سہیل مخدوم کے ساتھ پڑھی جائے، ان کے پاس گئے تو پتا چلا کہ موصوف پاکستانی سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے مقامی صدر بھی ہیں، سو اگلے روز عید کی نماز کے بعد سویوں کی تقسیم کی ایک چھوٹی سی تقریب میں شرکت کا موقع ملا اور حسب روایت صدر صاحب تاخیر سے پہنچے۔۔۔کیونکہ ان کے ڈنمارک سے کچھ مہمان آئے ہوئے تھے۔۔۔کچھ پاکستانی طالب علموں سے سرسری سی ملاقات کی کچھ تصاویر پیش خدمت ہیں۔